”مجھے اس کوٹھے کی ہر لڑکی دیکھنی ہے۔۔“ وہ انتہائی سنجیدہ لہجے میں بولا تھا۔
”خیریت تو ہے چھوٹے ملک۔۔ آپ آج یہاں۔۔ اور یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔۔“ نگار بیگم نے حیرت سے پوچھا۔
”جتنا کہا ہے اتنا کرو۔۔ وہ دھاڑا۔۔“
نگار بیگم ڈر گٸی۔۔
جی اچھا۔۔ میں بلاتی ہوں۔۔ وہ زیورات سے لدی سر جھکاۓ ایک طرف چلی گٸی۔۔ چھن چھن کی آواز دور تک گٸی تھی۔
تم نے مجھے پاگل بنا دیا ہے ۔۔۔ امن ملک کو۔۔ اور میں تمہارا نام تک نہیں جانتا۔۔
وہ سرخ آنکهيں لٸے ٹہل رہا تھا۔۔ چہرے پر صدیوں کی تھکن واضح تھی۔ آنکهوں میں جانے کس کا چہرہ بسا تھا۔
کچھ دیر بعد کوٹھے کی ساری لڑکیاں اسکے سامنے کھڑی تھیں۔۔ وہ شہر کے سارے ریڈ لاٸٹ ایریاز چھان آیا تھا۔۔ مگر اسے وہ لڑکی کہیں نہیں ملی تھی جسے اس نے طواٸف کے روپ میں دیکھا تھا۔
امن ملک نے غور سے ایک ایک لڑکی کو دیکھا۔۔ وہ ان میں نہیں تھی۔۔ پھر اس نے غصے سے کمرے میں میز پر رکھی ایک بیش قیمتی مورتی اٹھا کر نیچے دے ماری۔۔
”کون ہو تم۔۔ آخر کون ہو تم۔۔؟؟“
وہ اتنی زور سے دھاڑا تھا کہ ساری لڑکیاں ڈر کر پیچھے ہوٸیں۔۔ انکے چہرے پر خوف واضح تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ہوں #حناوے_رانا۔۔ میجر اغوان رانا کی بیٹی۔ اور یہ ہے ہمارا رانا ہاٶس۔۔
وہ ہیٸر ڈراٸر کا ماٸیک بناۓ اسے ہاتھ میں پکڑے۔۔ میز پر کھڑی ہو کر رپورٹر کا فریضہ سر انجام دے رہی تھی۔۔
سماب موبائل ہاتھ میں لٸے اسکی ویڈیو بنا رہی تھی۔
”حناوے کہاں ہو تم باہر نکلو۔۔؟“
شاو ویز کی غصے سے بھری آواز ابھری۔
اووو شٹ۔۔ دجال آگیا۔۔ سماب موبائل لے کر بیڈ کے نیچے گھسی۔۔ جبکہ حناوے کا ڈر کی وجہ سے میز پر سے پاٶں پھسلا۔۔ اور وہ ہیٸر ڈراٸر کے ساتھ دھڑام سے نیچے گری۔
Read Complete Novel Here